ایران-صہیونی جنگ میں انسانی جانی نقصانات مندرجہ ذیل ہیں۔
حسین کرمان پور (رئیس مرکز روابط عمومی وزارت بهداشت ایران) کے مطابق، گزشتہ ۱۲ روز کے دوران صہیونی رژیم کی وحشیانہ جارحیت کے نتیجے میں ایران میں درج ذیل انسانی نقصانات رپورٹ ہوئے:
کل شہید و زخمی: ۵۳۵۶
زخمی: ۲۷۴۶
فی الوقت اسپتال میں زیرِ علاج: ۹۷۱
علاج کے بعد ڈسچارج: ۳۴۳۶
موقع پر علاج: ۲۵۵
شہداء: ۶۱۰
آپریشنز کی تعداد: ۶۸۷
متاثرہ طبی عملہ:
زخمی: ۲۰
شہید: ۵
تباہ شدہ طبی سہولیات:
ایمبولینسیں: ۹
اسپتال: ۷
طبی مراکز: ۴
ایمرجنسی اسٹیشن: ۶
خصوصی زخمی: ۱۸۵
۲۰ سال سے کم عمر زخمی: ۶۵ (سب سے کم عمر: ۳ سال)
خواتین شہداء: ۴۹ (۲ حاملہ خواتین)
بچوں کے شہداء: ۱۳ (سب سے کم عمر: ۲ ماہ کا بچہ)
یہ سب وہی معصوم عوام ہیں جن کے بارے میں صہیونی رژیم نے جنگ کے آغاز میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ ایرانی عوام کو نشانہ نہیں بنائے گا۔
دنیا کی تاریخ میں ظلم و بربریت کی لاتعداد مثالیں موجود ہیں، مگر جو شرمناک اور غیر انسانی مظالم امریکہ اور اسرائیل نے حالیہ جنگ میں ایرانی عوام پر ڈھائے ہیں، وہ جنگی قوانین، انسانی حقوق اور اخلاقی قدروں کی کھلی پامالی ہے۔ یہ ایسا جرم ہے جسے آنے والی نسلیں کبھی فراموش نہیں کریں گی۔
جنگ کا آغاز اور جھوٹے دعوے
صہیونی رژیم نے اپنی جارحانہ کارروائی کے آغاز پر دنیا کو گمراہ کرتے ہوئے یہ جھوٹا دعویٰ کیا کہ “ہم ایرانی عوام کو نشانہ نہیں بنائیں گے۔” مگر صرف ۱۲ دن کے اندر ہی ۵۰۰۰ سے زائد معصوم شہریوں کو شہید و زخمی کر کے ان کا جھوٹ پوری دنیا کے سامنے آشکار ہو گیا۔
عام شہری، بچے اور خواتین کو نشانہ بنایا گیا ان حملوں میں ۱۳ معصوم بچے، ۴۹ خواتین (جن میں ۲ حاملہ خواتین بھی شامل) اور ۳ سال کے ننھے بچے سے لے کر ۲ ماہ کے شیر خوار تک کو شہید کیا گیا۔ یہ مظالم نہ صرف جنگی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں، بلکہ انسانیت کے چہرے پر بدنما داغ ہیں۔
طبی عملے اور اسپتالوں پر حملے
طبی سہولیات پر حملہ کرنا عالمی معاہدوں اور اقوام متحدہ کے قوانین کے تحت جنگی جرم ہے۔ مگر اسرائیل اور امریکہ نے ۹ ایمبولینسیں، ۷ اسپتال، ۴ طبی مراکز اور ۶ ایمرجنسی اسٹیشن تباہ کر ڈالے۔ ۵ طبی کارکن شہید اور ۲۰ زخمی کیے گئے۔ ان حملوں کا مقصد واضح طور پر زخمیوں کا علاج روکنا اور انسانی جانوں کی زیادہ سے زیادہ تباہی تھا۔
امریکہ کی سرپرستی میں ریاستی دہشتگردی شامل ہے ان مظالم کے پیچھے نہ صرف اسرائیل بلکہ اس کے سب سے بڑے سرپرست امریکہ کا ہاتھ ہے۔ امریکہ ہمیشہ سے صہیونی مظالم کا محافظ رہا ہے اور اس بار بھی اقوام عالم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی گئی۔ عالمی ادارے مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں، جو اس جرم میں برابر کے شریک ہیں۔
عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی برقرار رہی
ایسے کربناک مناظر پر بھی اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے عالمی ادارے صرف مذمتی بیانات پر اکتفا کر رہے ہیں۔ مظلوموں کا خون ارزاں ہو چکا ہے اور عالمی عدالتِ انصاف اور عالمی میڈیا بھی سیاسی مفادات کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے۔
ایرانی عوام کی استقامت بھرپور رہی ہےایرانی عوام نے اس بے مثال ظلم کے باوجود حوصلہ، یکجہتی اور استقامت کا مظاہرہ کیا۔ ایران کی عوام دشمن کے سامنے سر نہیں جھکائے گی اور اپنے مظلوموں کا انتقام لینے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔
یہ مظالم انسانیت کی تاریخ کا سیاہ باب ہیں۔ امریکہ اور اسرائیل کی یہ خون آشام یلغار عالمی نظام کی منافقت اور بےحسی کی علامت ہے۔ یہ مظالم صرف ایران پر حملہ نہیں، بلکہ پوری انسانیت پر حملہ ہیں۔ وقت آ گیا ہے کہ امت مسلمہ اور دنیا کی حریت پسند اقوام اس کھلے ظلم کے خلاف اٹھ کھڑی ہوں۔
Leave a Reply