حضرت فاطمہ کی تدفین

استاد انصاریان

قبر تیار تھی
لیکن علیؑ کے پاس اتنی طاقت نہیں تھی
کہ اس بدنِ مبارک کو قبر میں اتار سکیں۔

علیؑ وہ ہستی نہیں تھے جو کمزور پڑ جائیں
وہ تو ہر جنگ میں فاتح رہے،
مگر روایات میں آیا ہے کہ
وہ قبر کے کنارے کھڑے ہوئے
اور رات کی تاریکی میں
دو رکعت نماز ادا کی۔

کیوں کہ قرآن کا حکم ہے
“وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ”
مشکل وقت میں نماز سے مدد مانگو۔

جب آپؑ نے سلام پھیرا، تو عرض کیا
“پروردگار! میری مدد فرما،
تاکہ میں اس بدنِ مقدس کو دفن کرسکوں۔”

پھر حضرتؑ قبر میں اترے
جنازے کو اٹھایا،
اور قبر کے اندر رکھ دیا۔

کفن کا بند کھولا
اور اس چہرۂ مبارک کو—
جو طمانچوں کے نشانوں سے زخمی تھا—
نرمی کے ساتھ مٹی پر رکھ دیا…

Leave a Reply

Your email address will not be published.