لبنان ٹرمپ کے ریاض میں دیے گئے بیانات سے پُرامید

لبنان ٹرمپ کے ریاض میں دیے گئے بیانات سے پُرامید

سعودی ولی عہد کی جانب سے شام پر پابندیاں ختم کرانے کی کوششوں کو سراہا گیا۔
– اخبار “الشرق الاوسط” نے لکھا: لبنانی حکام نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سعودی عرب میں دی گئی اُن تقاریر کا خیرمقدم کیا ہے، جن میں انہوں نے کہا کہ امریکہ لبنان کو اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر مستقبل کی تعمیر میں مدد دینے کے لیے تیار ہے، اور ساتھ ہی شام پر اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کیا۔
لبنانی حکام نے اسے لبنان کی عمومی صورتحال اور خاص طور پر شامی پناہ گزینوں کی واپسی کے معاملے پر مثبت اثر ڈالنے والا قدم قرار دیا۔

ٹرمپ نے سعودی عرب کے تاریخی دورے کے دوران لبنان سے متعلق خصوصی طور پر گفتگو کی، جو کہ لبنانیوں کے لیے ایک مثبت اشارہ سمجھا گیا۔ لبنانی حکام جانتے ہیں کہ مدد کے لیے عرب اور عالمی شرائط موجود ہیں، جن میں سب سے اہم اسلحے کی حاکمیت صرف ریاست کے پاس ہونا اور حکومتی اصلاحات کا نفاذ ہے، جس کا عمل لبنان میں شروع ہو چکا ہے۔

لبنان سے کیا تقاضا ہے؟
پیرس میں قانون اور خارجہ پالیسی کے پروفیسر ڈاکٹر محی الدین شحیمی نے “الشرق الاوسط” سے گفتگو میں کہا:
“ٹرمپ کے دورے کے بعد خطہ ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے، اور اب ہم مزید بڑے تغیرات دیکھیں گے۔ امریکی حکومت نے ولی عہد محمد بن سلمان کو شام پر عائد پابندیاں ختم کر کے ایک تحفہ دیا ہے، جو ایک نئے مرحلے کا آغاز ہے۔ لبنان کو چاہیے کہ ان جغرافیائی و سیاسی تبدیلیوں کو سمجھے اور ان کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلے، تاکہ وہ ان حالات سے الگ تھلگ نہ ہو جائے۔ لبنان کو عالمی فیصلوں پر عملدرآمد اور اصلاحات کے ذریعے ریاستی ادارے مضبوط کرنا ہوں گے اور اسلحے کی حاکمیت صرف ریاست کے پاس ہونی چاہیے، تاکہ عالمی اعتماد بحال ہو سکے۔”

غیرمعمولی اعلانات
خلیجی-امریکی سربراہی اجلاس کے دوران ولی عہد محمد بن سلمان نے لبنان کے استحکام کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کیا اور کہا کہ “لبنان میں اسلحے کو ریاست کے اختیار میں ہونا چاہیے اور استحکام کی کوششوں کی حمایت کی جائے گی۔”
ادھر ٹرمپ نے کہا کہ “لبنان کے پاس (حزب اللہ) کی گرفت سے نکل کر ایک حقیقی ریاست بنانے کا موقع ہے، بشرطیکہ صدر اور وزیراعظم کی کوششیں کامیاب ہوں۔”

ٹرمپ نے سعودی-امریکی سرمایہ کاری فورم میں کہا:
“لبنان حزب اللہ اور ایرانی مداخلت کی وجہ سے مشکلات کا شکار رہا ہے، حزب اللہ نے لبنانی ریاست کو لوٹا، عوام کو بدحالی میں دھکیلا اور بیروت کے خواب چکناچور کر دیے۔”
انہوں نے مزید کہا: “غزہ اور لبنان میں دہشت گردی نے بے شمار جانیں لیں، اور ان علاقوں کے عوام کو تباہی اور بدامنی کا قیدی بنا دیا۔”
ٹرمپ نے کہا: “ہم لبنان کی مدد کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ وہ اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر مستقبل بنا سکے۔ میں نے سنا ہے کہ لبنان کی نئی حکومت پروفیشنل ہے اور عوام کی فلاح کے لیے کام کر رہی ہے، اور ہم ایسی تمام اصلاحی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں جو لبنان کی خودمختاری اور آزادی سے جڑی ہوں۔”

لبنانی ردعمل
وزیراعظم نواف سلام نے شام پر پابندیاں ختم کرنے کے امریکی فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ “اس فیصلے کے لبنان اور خطے پر مثبت اثرات ہوں گے” اور سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا۔

لبنانی وزیر خارجہ یوسف رجی نے بھی اس اقدام کو سراہا اور کہا کہ “اس کا لبنان اور علاقے پر خاص طور پر شامی پناہ گزینوں کی واپسی کے معاملے میں مثبت اثر پڑے گا۔”

درزی رہنما ولید جنبلاط نے ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے شام پر پابندیاں ختم کیں اور اس اقدام کو “اہم کامیابی” قرار دیا۔

سابق وزیراعظم نجیب میقاتی نے ولی عہد محمد بن سلمان کو خطے کے تحفظ اور تقسیم کے منصوبے ناکام بنانے کی کوششوں پر سراہا۔ انہوں نے کہا کہ “ولی عہد اور ٹرمپ کی ملاقات اور اس کے نتائج خطے کی تاریخ میں سنگِ میل ہیں، اور لبنان کے لیے بھی ان کوششوں سے حقیقی مدد میسر آئے گی۔”

اسی طرح سابق وزیراعظم فواد سنیورہ نے بھی امریکی فیصلے کا خیرمقدم کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.